در بدری یا محنتِ غیرضروری ۔۔۔ ؟ - BaaZauq | Urdu writings, views and analysis | باذوق | baazauq.blogspot.com

2007/02/19

در بدری یا محنتِ غیرضروری ۔۔۔ ؟

معروف دانشور شیخ ایاز نے ایک جگہ لکھا ہے کہ ‫:
اُن کے دادا روز منہ اندھیرے پیدل چلتے ہوئے دو میل دور کے ایک کنویں پر جا کر نہاتے تھے ۔ چاہے کتنی ہی شدید سردی ہو وہ نہانے ضرور جاتے تھے ۔
ایک بار وہ جاڑے میں نہا کر لوٹے تو انھیں اپنی قمیص پر ایک چیونٹی نظر آئی ۔ انھوں نے چیونٹی کو پکڑ کر احتیاط سے ایک شیشی میں رکھا اور دوبارہ کنویں پر جانے کا قصد کیا ۔ اُن کی زوجہ محترمہ نے دوبارہ جانے کی وجہ حیرت سے دریافت کی تو جواب ملا ‫:
یہ چیونٹی میرے کپڑوں پر اُسی کنویں کے قریب سے چڑھی ہے ، اس کا گھروندہ اس کنویں کے آس پاس ہوگا ، لہذا میں اسے اس کے گھر پہنچانے جا رہا ہوں ۔۔۔
دادا سنجیدگی برقرار رکھتے ہوئے بولے ‫:
کسی کو اس کے گھر سے بے گھر کرنے جیسا بڑا گناہ دنیا میں کوئی بھی نہیں ‫!

حکایت میں ایک سبق تو ہے کہ عالمِ انسانیت اس طرف توجہ دے ۔۔۔ افغانستان ، فلسطین ، بوسنیا ، کشمیر ، چیچنیا وغیرہ کے مسلمان آج اغیار کی بدولت در بدر بھٹک رہے ہیں ۔

لیکن ۔۔۔ حکایت کا دوسرا رُخ عملی اور عقلی طور پر موجودہ دور میں قابلِ قبول نہیں ہے ۔ انسان اس بات کا مکلف نہیں ہے کہ وہ ایک معمولی سے کیڑے کی خاطر اپنے قیمتی وقت اور محنت کا زیاں کرے ۔
آپ کا کیا خیال ہے اس بارے میں ؟؟

1 comment: