۔۔۔ انسانی فکر ایک متحرک چیز ہے جو کسی ایک مقام پر مستقل قیام نہیں کرتی اور سدا خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتی ہے۔ جس دن فکرِ انسان کا یہ ارتقاء رک جائے گا علم کی تمام راہیں مسدود ہو جائیں گی۔
کمال صرف ربِّ ذو الجلال کا وصف ہے وہ جو بات کہتا ہے وہ از ابتدا تا انتہا ہر لحاظ سے کامل ہوتی ہے اور کسی تغیر کو قطعاً گوارا نہیں کرتی۔ لیکن انسان صداقت تک پہنچتے سو بار گرتا ہے۔ میں بھی بارہا گرا ، اور ہر بار لطفِ ایزدی نے میری دستگیری کی کہ اٹھا کر پھر ان راہوں پر ڈال دیا جو صحیح سمت کو جا رہی تھیں۔
والحمد للہ علیٰ ذلک
بالا اقتباس دراصل جناب غلام جیلانی برق کی کتاب "تاریخِ حدیث" کے مقدمہ (حرف اول) کی آخری سطریں ہیں۔
غلام جیلانی برق ۔۔۔۔۔
یہ وہ نام ہے جس نے "فتنہ انکارِ حدیث" کے فروغ کے حوالے سے خوب بدنامی سمیٹی تھی۔ اسی بدنامی کے حوالے سے آپ کی چند مشہور کتابوں میں سے ایک کتاب کا عنوان ہے : دو اسلام
اس عنوان کے سہارے جناب برق مرحوم نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ مسلم معاشرے میں "صرف قرآن" والا اسلام نہیں بلکہ خود ساختہ کتبِ روایات کے حوالے سے ایک دوسرا اسلام بھی ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔ دین کی بنیاد کو صرف "قرآن" ثابت کرنے کے زعم میں اس کتاب میں برق صاحب نے احادیث کا جو مذاق اڑایا تھا ۔۔۔۔ اللہ انہیں اس پر معاف فرمائے۔
اس کتاب کے جواب میں سینکڑوں کتب تحریر کی گئیں۔ جن میں سے مولانا سرفراز خان صفدر مرحوم کی کتاب "صرف ایک اسلام" بھی شامل ہے۔
راقم الحروف کی نظر میں "دو اسلام" کا سب سے بہترین جواب مولانا مسعود احمد بی۔ایس۔سی نے تحریر کیا تھا۔
مسعود احمد صاحب کی اس کتاب کا عنوان ہے : تفہیم اسلام بجواب دو اسلام
اس کتاب میں مسعود احمد صاحب نے "دو اسلام" کے ایک ایک پیراگراف کا علیحدہ علیحدہ جواب دیتے ہوئے گویا "ترکی بہ ترکی" والے محاورہ کی یاد دلائی تھی۔
اللہ کی قدرت دیکھئے۔ اور سچ کہا کسی نے کہ ایک مسلمان کو ہمیشہ صراطِ مستقیم کی چاہ اور طلب میں رہنا اور اس کی دعا کرتے رہنا چاہئے۔
اس کتاب (تفہیم اسلام بجواب دو اسلام) کو پڑھ کر غلام جیلانی برق صاحب نے تو اپنے موقف سے رجوع کر لیا اور "تاریخِ حدیث" نامی بہترین کتاب تحریر کر کے حدیث سے محبت کا اپنا حق ادا کر گئے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔
اور تفہیم اسلام کے مصنف ۔۔۔۔۔۔ ؟ آپ جناب نے ٹھوکر کھائی اور جماعت المسلمین نامی ایک نئے فرقے کی داغ بیل ڈالی اور ایک جم غفیر کو گمراہ کرنے کا سبب بنے۔
کتاب "دو اسلام" کا ایک اور جواب حافظ محمد گوندلوی نے بھی "دوامِ حدیث" نامی کتاب میں دیا ہے۔
ماہنامہ "ترجمان القرآن" (ستمبر-2010ء) کے شمارے میں اسی کتاب "دوام حدیث" کا تعارف کرواتے ہوئے جناب ارشاد الرحمٰن لکھتے ہیں :
دوامِ حدیث کی جلد دوم ان مباحث پر مشتمل ہے جو حدیث کے متعلق اسی نوعیت کے اُن اعتراضات کا جواب ہے جو ڈاکٹر غلام جیلانی برق نے دو اسلام کے عنوان سے 1949ء میں شائع کیے تھے۔ ڈاکٹر برق کی اس کتاب کے متعدد علما نے جواب لکھے اور ہر مصنف نے اپنے انداز میں اس کا جواب فراہم کیا۔ حافظ محمد گوندلوی نے مقامِ حدیث کی طرح دو اسلام کا جواب بھی محدثانہ اسلوب میں مذکورہ تحریر کے ذیل میں ہی لکھ دیا تھا۔ ڈاکٹر غلام جیلانی برق تاریخِ حدیث لکھ کر دواسلام کے مشتملات سے دست بردار ہوگئے تھے لیکن افسوس ہے کہ بعض بددیانت ناشر اسے مسلسل شائع کر رہے ہیں اور بہت سے نوخیز ذہنوں کو پراگندہ کرنے کے گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ "دو اسلام" کے مقابلے میں "تاریخِ حدیث" نامی کتاب کو فروغ دیا جائے اور قارئین کو اس کے مطالعے کی ترغیب دلائی جائے تاکہ انکارِ حدیث کی راہ پر انجانے میں چل نکلنے کے بجائے دین کے دوسرے بنیادی ستون "حدیث" سے ان کی محبت و عمل میں دو چند اضافہ ہو۔
19-ڈسمبر-2010ء
صاحبِ "تفہیم اسلام بجواب دو اسلام" کے نام اپنے ایک خط (16-مئی-1971ء) میں برق صاحب نے بذاتِ خود اعتراف کیا کہ :
1 : "دو اسلام" کی زبان غیر سنجیدہ ، غیر علمی اور سخت جانبدارانہ ہے !
2 : میرا یہ موقف کہ احادیث کی تدوین و تسوید اڑھائی سو برس بعد ہوئی تھی ، سر و پا غلط ہے۔ میں نے اس کی تلافی تو کر دی ہے کہ "تاریخ تدوین حدیث" لکھ کر یہ ثابت کیا ہے کہ حضور پرنور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی حیاتِ مبارکہ ہی میں تقریباً 40 ہزار احادیث ضبط ہو چکی تھیں۔
صاحبِ "تفہیم اسلام بجواب دو اسلام" کے نام برق صاحب کے ایک اور خط (14-نومبر-1972ء) میں واضح ہدایت :
میں نے ناشرین "دو اسلام" کو تاکید کی ہے کہ وہ اس کا آئیندہ کوئی ایڈیشن شائع نہ کریں۔
یاد رہے کہ یہ اعترافات کتاب "تفہیم اسلام" کے تیسرے ایڈیشن (1987ء) کے آخری صفحات میں شائع کئے گئے ہیں۔ ان شاءاللہ اس کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک بھی جلد فراہم کیا جائے گا۔
***
پ۔ڈ۔ف فائل سائز : 3.5 ایم۔بی
ڈاؤن لوڈ لنک : Download-Tareekhe-Hadees
جزاک اللہ
ReplyDeleteاللہ سبحان تعالٰی آپ کو جزائے خیر دے۔ اور اسطرح معلوماتی مضامین کا سلسلہ جاری رکھنے کی توفیق و اسطاعت میں اضافہ فرمائے۔ آمین
جزاک الله خیر ....مگر برادر بازوق کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ "تفہیم اسلام بجواب دو اسلام" کا ڈاون لوڈ لنک بھی دے دیتے. تاکہ مرے جیسے کم علموں کو بھی انکار حدیث کے تمام دلائل اور انکے رد سے آگاہی حاصل ہو جاتی....
ReplyDeletegreat bro...
ReplyDeleteجزاک الله خیر
ReplyDeleteجزاک اللہ خيراٌ
ReplyDeleteايک لطيفہ بتاؤں ۔ ڈاکٹر غلام جيلانی برق جب زبان زدِ عام ہوئے تو اشتہاری کمپنی نے ايک دو دھاری تلوار قسم کا اشتہار بنايا تھا جب کپڑے دھونے کا سفوف پہلی بار بازار ميں آيا ۔ اس کا نام رکھا گيا "برق"۔ برق کے معنی بجلی بھی ہيں ۔ سرف تو بہت بعد ميں آيا تھا
اللہ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
ReplyDeleteاللہ تعالی آپکو جزائے خیر دے اور ان تحاریر کو برقی اردو میں منکرین حدیث کے لئے اتمام حجت کا سامان بنائے۔ آمین۔
ReplyDeleteجزاک اللہ۔۔۔ شکریہ
ReplyDelete