ہمارے بہت ہی محترم افتخار اجمل صاحب نے راقم کو یہاں ٹیگ کیا ہے کہ ۔۔۔ میں اپنے کوئی دس ناپسندیدہ عوامل کا اظہار کروں ۔
ہر چند کہ اس قسم کے خیالات کا اپنے اس ادبی بلاگ پر اظہار کو میں مناسب خیال نہیں کرتا ۔۔۔ پھر بھی اجمل صاحب میرے لیے بہت محترم شخصیت ہیں اور میں ان کو انکار کرنے کی جراءت غالباََ نہیں کر سکتا ۔
سب سے پہلے تو عرض ہے کہ میں کسی چیز یا عمل کو ناپسند کرتا ہوں تو مجھے اس کے لیے لفظ ’نفرت‘ استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ ہوگی ۔۔۔ نفرت ذرا سخت سا لفظ ہے اور اتنی سختی میرے مزاج میں غالباََ شامل نہیں ۔
بہرحال ۔۔۔ ذیل میں حسبِ حکم چند عوامل کا ذکر رہا ہوں ۔۔۔ لیکن یہ دعویٰ مجھے کبھی نہیں رہا کہ درج ذیل چیزوں / اعمال سے مجھے ہمیشہ سے ناپسندیدگی رہی ہے اور تاعمر رہے گی ۔۔۔ میرا نظریہ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ وقت کے ساتھ بدلتی بھی ہے (دین و ایمان کے نظریے کے سوا)۔
1۔ چِلا کر بات کرنا
2۔ جب میں لکھنے بیٹھوں تو کسی کا قریب آکر اسے پڑھنا ، چاہے وہ میرے ماں باپ ہوں یا شریکِ حیات یا دوست احباب
3۔ غیر ضروری کھوج کرید
4۔ میری کتابوں کو پڑھنے کے لیے مانگ لے جانا اور ہفتوں مہینوں اس کو واپس نہ کرنا
5۔ نمازِ جمعہ میں ، خطبے کے دوران ، مسجد میں دیر سے آنے والے مصلیوں کا گردنیں پھلانگ کر آگے کی صفوں میں بیٹھنے کی کوشش کرنا
6۔ ہر قسم کی ’دینی بدعت‘ سے ’سخت نفرت‘ جس کا ثبوت خیرالقرون سے نہ ملے
7۔ قرآن و حدیث سے راست اکتساب کے بجائے عامۃ المسلمین کا ، صرف اور صرف اپنے اپنے مذہبی پیشوائیان کی کتب سے دین کو سمجھنے کی کوشش کرنا
8۔ خواتین کی وہ مخصوص عادت جس کے تحت ( ان کی بات نہ مانی جائے تو ) وہ بات چیت بند کر دیتی ہیں
9۔ دوستوں کا بلا کسی سبب کے لاتعلقی کا کبھی کبھار مظاہرہ
۔۔۔۔
اس وقت تو یہی 9 باتیں ذہن میں آئی ہیں ۔
اتنا زیادہ بوجھ نہ ڈالئے میرے ناتواں کندھوں پر ۔
ReplyDelete