بات یہ نہیں ہوتی کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ۔۔۔ ؟
بلکہ ۔۔۔ اصل بات یہ ہوتی ہے کہ دو مختلف لکھنے والوں کی سوچ بھی مختلف ہوتی ہے ، اور یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ایک کی سوچ صحیح ہو تو دوسرے کی سوچ لازماً غلط !
بہرحال ۔۔۔ ’مسائل‘ کے موضوع پر درج ذیل دو تحریریں ملاحظہ فرمائیں ۔
پہلی تحریر ایک مغربی مفکر کی ہے تو دوسری ایک مشرقی مفکرِ دین کی !
<<<
مسائل ہی زندگی کی علامت ہیں۔
اگر ہمیں ایک بستر پر لٹا دیا جائے اور طویل عرصے
تک نہ اٹھنے کا حکم دیا جائے تو کون ہے جو اس ہدایت پر عمل کرے گا؟
مسائل زندگی
کو یکسانیت سے بچاتے ہیں ، کھوج پر اکساتے ہیں ۔۔۔
اور کھوج علم ہے ، علم وہ
راستہ ہے جو عرش سے وابستہ ہے۔
جو لوگ مسائل سے گھبرا کر خود کو ختم کر لیتے
ہیں وہ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی توہین کرتے ہیں۔
<<<
انسان ہمیشہ دو چیزوں کے درمیان ہوتا ہے ۔۔۔
ایک طرف مسائل ہوتے ہیں اور دوسری
طرف مواقع ۔
یہ قدرت کا اٹل اصول ہے اور دنیا میں کوئی دوسرا قانون ہو ہی نہیں
سکتا !
ایسی حالت میں عقل مندی یہ ہے کہ مسائل کو نظرانداز کیا جائے اور مواقع
استعمال کیے جائیں ۔۔۔
کیونکہ مسائل کو نظرانداز کرنے سے ہمیں عمل کے لیے وقت
ملتا ہے اور مسائل سے الجھنے کا مطلب ہے : قیمتی وقت ضائع کرنا !
جناب میں دو جماعت پاس آدمی ہوں ۔ میں نے اپنی اس قلیل 65 سال سے زائد زندگی میں جو دیکھا وہ یہ ہے کہ نہ تو مسائل زندگی کی علامت ہیں اور نہ زندگی میں مواقع ایک طرف اور مسائل ایک طرف ہوتے ۔ مسائل میں اُلجھے رہنے سے بھی زندگی میں مسائل سے بھرپور یکسانیت پیدا ہوتی ہے ۔ جو شخص صرف مواقع چُنتا رہتا ہے اس کیلئے ہر آفت ناگہانی آفت بن جاتی ہے اور جو مواقع حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ مسائل سے نبٹتا رہتا ہے وہ پریشانیوں سے بچا رہتا ہے ۔ مسائل کھوج پر نہیں اُکساتے بلکہ مسائل میں گھرنے والے کیلئے اکتاہٹ پیدا کرتے ہیں ۔ کھوج علم کی چابی ہے اور یہ انسان کے اندر ہوتی ہے ۔ کوئی اس کا صحیح استعمال کرتا ہے اور کوئی غلط ۔ مواقع چننے والے مسائل سے گبھراتے ہیں اور بعض اوقات خودکُشی کر لیتے ہیں ۔ مسائل سے اُلجھنا غلط ہے لیکن مسائل کو سُلجھانا ضروری ہے ۔
ReplyDelete