اسلام نے ضمیر اور اعتقاد کی آزادی کا حق دیا ہے۔ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ کفر و ایمان میں سے جو راہ چاہے اختیار کر لے۔
اور بےشک اسلام نے مذہبی دلآزاری سے منع کیا ہے۔
ان کو برا بھلا نہ کہو جنہیں یہ لوگ اللہ کے ماسوا معبود بنا کر پکارتے ہیں۔
( سورة الانعام : 6 ، آیت : 108 )
لیکن ۔۔۔۔
یہ خیال رکھا جانا چاہئے کہ اسلام میں جہاں مذہبی دلآزاری سے منع کیا گیا ہے وہیں برہان ، دلیل اور معقول طریقے سے مذہب پر تنقید کرنا اور اختلاف کرنا ، آزادیِ اظہار کے حق میں شامل ہے۔
خود مسلمانوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اہلِ کتاب اور دیگر مذاہب کے حاملین سے اگر گفتگو کی جائے تو تحمل اور رواداری کا مظاہرہ کیا جائے اور احسن انداز اپنایا جائے :
اہلِ کتاب سے بحث نہ کرو مگر احسن طریقے سے۔
( سورة العنکبوت : 29 ، آیت : 46 )
مگر ۔۔۔۔
اسلام میں "رواداری" کا تصور یہ نہیں ہے کہ مختلف اور متضاد خیالات کو درست قرار دیا جائے۔ اس ضمن میں مولانا مودودی رحمة اللہ علیہ نے بہت عمدہ فکر پیش کی ہے ، ملاحظہ فرمائیں :
"رواداری" کے معنی یہ ہیں کہ جن لوگوں کے عقائد یا اعمال ہمارے نزدیک غلط ہیں ، ان کو ہم برداشت کریں ، ان کے جذبات کا لحاظ کر کے ان پر ایسی نکتہ چینی نہ کریں جو ان کو رنج پہنچانے والی ہو ، اور انہیں ان کے اعتقاد سے پھیرنے یا ان کے عمل سے روکنے کے لیے زبردستی کا طریقہ اختیار نہ کریں۔
اس قسم کے تحمل اور اس طریقے سے لوگوں کو اعتقاد و عمل کی آزادی دینا نہ صرف ایک مستحسن فعل ہے ، بلکہ مختلف الخیال جماعتوں میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
لیکن اگر ہم خود ایک عقیدہ رکھنے کے باوجود محض دوسرے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ان کے مختلف عقائد کی تصدیق کریں ، اور خود ایک دستور العمل کے پیرو ہوتے ہوئے دوسرے مختلف دستوروں کا اتباع کرنے والوں سے کہیں کہ : آپ سب حضرات برحق ہیں ، تو اس منافقانہ اظہارِ رائے کو کسی طرح "رواداری" سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔
مصلحتاً سکوت اختیار کرنے اور عمداً جھوٹ بولنے میں آخر کچھ تو فرق ہونا چاہئے !!
بحوالہ : تفہیمات ، جلد اول ، صفحہ : 114-115
اسلام نے ضمیر اور اعتقاد کی آزادی کا حق دیا ہے۔ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ کفر و ایمان میں سے جو راہ چاہے اختیار کر لے۔
ReplyDeletetu murtad kee saza qatal ka kiyya bana?
لیکن باذوق بھائی مجلس پر جہادی خیالات کے اظہار پر کیوں پابندی لگائی گئی۔
ReplyDeleteامید ہے کہ آپ مثبت جواب دیں گے۔
آپ اس کی وجہ مجلس کے ذمہ داران سے پوچھئے۔ یہاں تو میں اپنے بلاگ کی تحریروں پر کئے گئے تبصروں کا جواب دے سکتا ہوں۔
ReplyDeleteویسے میری رائے کے مطابق جہادی خیالات پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیئے
ReplyDelete۔