اور یہ زباں زد خاص و عام چشمہ کے جملے بھی اردو تنظیموں کے حق میں زہرِ قاتل ثابت ہوتے ہیں۔ ایسے جملوں میں ۔۔۔۔۔
آپ اپنی ذات میں انجمن ہیں
تنظیم کے روحِ رواں آپ ہی ہیں
شامل ہیں۔
ان جملوں کو سنتے سنتے یا خود ہی "رٹتے رٹتے" انسان بس اپنی تنہا ذات کو ہی پوری انجمن سمجھ لیتا ہے اور یہ بات اس کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہے کہ ادارے کا روحِ رواں بھی بس وہی ایک ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نہ انجمن باقی رہتی ہے اور نہ ہی روح کا کوئی وجود متعلقہ ادارہ میں نظر آتا ہے۔
ایسے ادارے کبھی کبھی گشتی یا متحرک بھی نظر آ جاتے ہیں۔ مثلاً ایسی ہی ایک ادبی تنظیم کے صدر نے ، جو بربنائے رکنیتِ اساسی ، تنظیم کی ساری تقریبات کی صدارت کا استحقاق بھی رکھتے تھے ، جب اپنا شہر چھوڑ کر کسی اور مقام پر تشریف لے گئے تو خبر مشہور ہو گئی کہ :
فلاں ادبی ادارہ ان دنوں چھٹی گزارنے گیا ہے !!
(اقتباس : نعیم بازیدپوری)
No comments:
Post a Comment