اور کچھ کا نقطۂ آغاز انتہائی نچلی سطح یعنی کہ صفر سے شروع ہوتا ہے ، ایک ایک سنگِ میل عبور کرنے انہیں مستقل مزاجی سے سخت ترین محنت کرنا پڑتی ہے۔
کامیابی کا تقریباً ایک ہی مقام حاصل کرنے والے درج بالا دونوں طبقوں کے افراد کا تقابل اگر کیا جاتا ہے تو ان کے نقطۂ آغاز اور ان کے وہ تمام حالات کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہئے جن سے گزر کر وہ اس مقام تک پہنچے ہیں۔
جب ایک انسان زندگی میں انتہائی نچلی سطح سے جدوجہد شروع کرتا ہے اور اس کی مدد اور رہنمائی کے ذرائع بھی کمزور ہوتے ہیں تو ناموافق حالات کی وجہ سے زندگی میں ترقی کے منازل طے کرنے میں اسے بڑی مستقل مزاجی سے سخت محنت کرنا پڑتی ہے اور ہر سنگِ میل عبور کرنے کے لیے بیشمار سختیاں جھیلنی پڑتی ہیں۔
لہذا ایسے انسان کی کامیابی ایک ایسے شخص کی کامیابی سے بڑھ کر ہے جو زندگی میں تو اسی مقام پر پہنچا لیکن اس کا معاشی اور سماجی پس منظر بہتر اور اعانت و تعاون کا نظام مستحکم تھا۔
جناب سید نوید حیدر جعفری ، کامیابی کے اصولوں کی مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔
حقیقی دنیاوی کامیابی کو سمجھنے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ کامیابی ہمیشہ جیتنے کا نام نہیں !
بلکہ اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ہار جانا یا پیچھے ہٹ جانا بھی اپنے اندر ایک طرح کا مستحسن عمل ہے۔
اگر کسی کی جیت میں "اصول" اور "انصاف" ہار جاتے ہیں تو چاہے کامران شخص نے اپنی جیت میں کچھ بھی حاصل کیا ہو مگر وہ دراصل اُس کا حق نہیں ہوتا بلکہ اس نے کسی اور کا حق غصب کیا ہوتا ہے۔
لہذا دیکھنے کی بات یہ بھی ہوتی ہے کہ کامیاب انسان نے اپنے اہداف تک پہنچنے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا ہے؟ کیونکہ ۔۔۔۔
جب اپنے مقاصد کے حصول کے لیے صحیح راستہ اختیار کیا جاتا ہے تو راستے کی سختیاں اور مشقت کامیاب انسان کو ذاتی طور پر مضبوط اور کردار کی سطح پہ بلند کرتی ہیں۔
اور یہی حقیقتاً کسی بھی کامیابی کی روح ہے !
اسی لیے صرف یہ دیکھنا کافی نہیں کہ کوئی انسان زندگی میں کس مقام پہ پہنچا بلکہ یہ دیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے کہ کس راستے سے اور کن حالات سے گزر کر وہ اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکا ہے؟
کامیابی ایک بہت عجیب سی اور غیر واضح اصطلاح ہے اور ہر شخص کے لئے ایک جدا معنی رکھتی ہے۔ اصول اور ضابطے بھی اپنے پس منظر میں معنی بدل دیتے ہیں۔ بظاہر ایک کامیاب شخص کو اپنی زندگی اتنی کامیاب شاید نہ لگتی ہو اور بظاہر ایک ناکام شخص اپنی زندگی سے بڑا مطمئن ہو۔
ReplyDeleteمطلق کامیبای کوئ چیز نہیں۔
۔میں نے پہلے بھی تبصرہ کیا تھا۔پتا نہیں کہاں چلا گیا ۔۔۔۔میں نے یہ کہا تھا کہ جس میں خدا داد صلاحیت ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ تو تھوڑی سی محبت کرکے کامیاب ہو سکتا ہے لیکن ایک ایسا شخص جو اپنے شوق اور لگن سے آگے پڑھتا ہے ، وہ زیادہ بہتر ہے ۔۔۔۔۔ اور جو کام محنت سے کیا جاتا ہے وہ زیادہ دیر پا ہوتا ہے ۔۔۔۔ہاں اب کامیابی کہاں جا کر ختم ہوتی ہے اور ناکامی کہاں سے شروع ہوتی ہے ۔ اس کے بارے میں بات کرنا تھوڑا مشکل ضرور ہے۔۔۔۔
ReplyDelete@ عنیقہ ناز
ReplyDeleteدنیاوی کامیابی کوئی غیر مرئی چیز نہیں۔ فرد ، جماعت ، علاقہ ، ملک وغیرہ کے حوالے سے ان کے ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ کامیاب ہے یا ناکام ؟
جبکہ خوشی / اطمینان یا غم / بےچینی ایک غیرمرئی احساس ہے جو ہر فرد کے لیے مختلف ہو سکتا ہے۔
مطلق کامیابی اگر کوئی چیز نہیں ہوتی تو امریکہ کبھی ساری دنیا کے ممالک کو اپنے قابو میں نہ رکھ پاتا۔ اسی طرح "با اثر شخصیات" کبھی ساری قوم کو اپنی انگلیوں پر نچایا نہ کرتے۔
دنیا میں کامیابی کے معنی یکساں نہیں۔ یہ لوگوں کی سوچ ہے کہ وہ کسے کامیابی سمجھے اور کسے ناکامی۔ عین ممکن ہے کہ میں جسے کامیابی سجمھتا ہوں کوئی اور اسے ناکامی سے تعبیر کرے۔
ReplyDelete