آجکل محترم اپنے بلاگ پر جن موضوعات کو تختہ مشق بنا رہے ہیں اس سبب ہمارے علاوہ کچھ مزید اذہان میں مکی صاحب کی اس "مہم" سے متعلق شکوک و شبہات کا پیدا ہونا کوئی غیر فطری امر نہیں۔ لیکن ان متنازعہ تحریروں کے سہارے کسی شخصیت پر کوئی فتویٰ لگانے کے بجائے اگر ہم کچھ لوگوں کی اس بات پر بھروسہ کر لیں کہ ۔۔۔۔
ہو سکتا ہے مکی صاحب اردو زبان میں بھی وہ تمام مواد ایک جگہ اکٹھا کر رہے ہوں جو دیگر زبانوں میں اسلام ، مسلمان ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) ، قرآن ، حدیث وغیرہ کے ردود میں لکھا گیا ہے یا لکھا جا رہا ہے ۔۔۔۔تو شاید کسی حد تک ہم کردار کشی یا "ردّ شخصیت" کے عمل سے رک جائیں ، کیونکہ جہاں تک راقم کو علم ہے مکی صاحب نے اپنی ایسی کسی بھی تحریر میں صاف صاف اور کھل کر یہ کہیں نہیں لکھا کہ
"مستند ہے میرا فرمایا ہوا"
یا "اس تحریر کے تمام نکات سے میرا 100 فیصد اتفاق ہے"
یا "جو عقائد و نظریات کے حوالے یہاں بیان ہو رہے ہیں اور جن کا دفاع بھی کیا جا رہا ہے ان سے میں خود بھی متفق ہوں" ۔۔۔ وغیرہ
خیر تو ایک دوست کی فرمائش کا خیال کرتے ہوئے مکی صاحب کی اس تازہ تحقیق :
حدیث کی مصداقیت
پر جواب آں غزل پیش خدمت ہے۔
سب سے پہلی بات تو یہی کہ ۔۔۔ محمد علی مکی جیسے محقق کے ذریعے یہ تحریر کچھ عجیب سی لگی۔ انگریزی اور عربی میںتو اس موضوع پر کافی مواد ہے (جیسا کہ مکی صاحب کی اسی تحریر کا بیشتر مواد قاری کو quran-islam ڈاٹ آرگ نامی سائیٹ سے مل جائے گا) بلکہ ذرا سی گوگلنگ پر اس کے ردّ میں زیادہ اور بیش قیمت مواد بھی مل جاتا ہے (بالخصوص عربی میں)۔۔۔ مگر اردو میں بھی یقیناً کوئی کمی نہیں۔ سرسید یا طلوع اسلام سے لے کر آج کا غامدی گروہ تک وہی کچھ کہتا آیا ہے جس کا خلاصہ مکی صاحب نے اپنے بلاگ کی اس پوسٹ میں درج فرمایا ہے۔
مگر سولہ آنے کا سوال یہی ہے کہ :
کیا اس موضوع یا ان موضوعات کا کوئی جواب دیا نہیں گیا؟؟
ایک دو نہیں سینکڑوں اردو کتب لکھی گئیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ لکھنے والوں کے لب و لہجے یا اسلوب یا پیشکشی کے انداز سے اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر "ردّ فتنہ انکار حدیث" پر مشتمل ان کتب کے قوت استدلال اور شرحِ مفید و معقول سے انکار کسی سلیم الطبع اور وسیع النظر فرد سے ممکن نہیں۔
ہمارے مکی بھائی نے جو 4 سوالات اٹھائے ہیں ۔۔۔ اپنے مطالعے کی بنیاد پر یقین سے کہنا چاہوں گا کہ ان سوالات کے جوابات نہ صرف یہ کہ قدیم اردو کتب میں دئے گئے تھے بلکہ "انکار حدیث" کے موضوع پر لکھی جانے والی آج کی کتب میں بھی ان سوالوں کے جواب نہایت مدلل طور سے موجود ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ راقم الحروف نے مختلف اردو/انگریزی فورمز پر "حدیث کی مصداقیت" پر شک کرنے والوں سے بیشمار مباحث/مناظرے کئے۔ دور کیوں جائیں ، اردو محفل پر ہی فاروق سرور خان صاحب کا اٹھایا گیا یہ ایشو تفصیل سے پڑھ لیجیے :
سنّت کیا ہے ؟
ونیز میں نے ایک وعدہ یہاں کیا تھا کہ
"حجیت حدیث" کے موضوع پر بھی بہت سارے مختلف فورمز پر انگریزی اور اردو میں میرے مباحث موجود ہیں۔ فی الحال کوشش ہے کہ جلد سے جلد اس موضوع پر علیحدہ اردو بلاگ قائم کیا جائے۔افسوس کہ کچھ دیگر پراجکٹس کی مصروفیات کے سبب یہ معاملہ ہنوز التوا کا شکار ہے۔
بہرحال بات ہو رہی تھی "حدیث کی مصداقیت" پر ۔۔۔۔
اور میں ایک بار پھر دہراؤں گا کہ اردو زبان میں ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسی مفید کتب تحریر کی جا چکی ہیں کہ ۔۔۔ کھلے دل و دماغ سے جن کا مطالعہ "حدیث کی مصداقیت" پر بڑے سے بڑا شک کرنے والے کو بھی مائل بہ اقرارِ حجیت حدیث کر دے گا ان شاءاللہ۔
چند کتب کے نام اور پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ لنک پیش ہیں : (حجم میگا بائٹس میں ہے)
1 : آئینہ پرویزیت - عبدالرحمٰن کیلانی
(صفحات:915 // حجم:13)
تقریباً 1000 صفحات پر مشتمل یہ کتاب فتنہ انکار حدیث کے جواب میں ایک انسائیکلوپیڈیا قرار دی جا سکتی ہے۔
2 : حجیت حدیث - علامہ ناصر الدین البانی
(صفحات:166 // حجم:7)
ایک گروہ ایسا ہے جو حدیث کو قابل اعتماد تسلیم کرتا ہے لیکن تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کے عظیم محدث اور جلیل القدر عالم علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی زیر نظر کتاب میں اسی دوسرے گروہ کے افکار کی تردید کی گئی ہے۔
3 : سنت کی آئینی حیثیت - مولانا مودودی (اردو یونیکوڈ ورڈ فائل بھی موجود ہے)
(صفحات:368 // حجم:37)
4 : حجیت حدیث - جسٹس تقی عثمانی
(صفحات:163 // حجم:17)
5 : انکار حدیث حق یا باطل؟ - صفی الرحمٰن مبارکپوری
(صفحات:111 // حجم:2)
6 : احادیث صحیح بخاری و مسلم میں پرویزی تشکیک کا علمی محاسبہ - ارشاد الحق اثری
(صفحات:224 // حجم:5)
7 : صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ - حافظ زبیر علی زئی
(صفحات:125 // حجم:3)
8 : صحیح بخاری پر منکرین حدیث کے حملے اور ان کا مدلل جواب - حافظ زبیر علی زئی
(صفحات:33 // حجم:1)
9 : صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث - حافظ ابو یحیٰ نور پوری
(صفحات:530 // حجم:18)
10 : تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ (جلد:1)- پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی
(صفحات:625 // حجم:-)
11 : تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ (جلد:2) - پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی
(صفحات:737 // حجم:15)
12 : اصولِ اصلاحی اور اصولِ غامدی کا تحقیقی جائزہ - عبدالوکیل ناصر
(صفحات:140 // حجم:2)
13 : فتنہ غامدیت کا علمی محاسبہ - پروفیسر مولانا محمد رفیق
(صفحات:450 // حجم:9)
14 : ماہنامہ محدث کا فتتہ انکار حدیث نمبر
(صفحات:280 // حجم:12)
15 : الاعتصام ۔حجیت حدیث نمبر
(صفحات:306 // حجم:8)
-- تفہیم اسلام بجواب دو اسلام
اس موضوع (فتنہ انکار حدیث) پر کتاب و سنت لائیبریری میں موجود اردو پی۔ڈی۔ایف کتب کی ایک مکمل فہرست یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
ویسے ایک سوال میرے ذہن میں اکثر و بیشتر گونجتا ہے کہ ۔۔۔۔
آپ کو کسی حدیث کے متعلق کچھ اشکالات پیدا ہوتے ہیں تو آپ انہیں دور کرنے یا ان کی تفصیلات یا توضیحات جاننے کے لیے فن حدیث کے ماہرین یا شارحینِ حدیث کی طرف کیونکر رجوع نہیں ہوتے؟
یہ بڑی ستم ظریفی ہے کہ کسی دنیاوی ایجاد یا فلسفے یا نظریے کی منطق ہمیں سمجھ میں نہ آئے تو سمجھانے کے لیے متعلقہ فن کے ماہرین سے رجوع کرایا جاتا ہے ، ان کی کتب سے روشن اقتباسات کشید کر کے بطور دلیل پیش کیے جاتے ہیں ۔۔۔۔ مگر جب بات کسی حدیث کی "مصداقیت" پر آئے تو وہاں صرف اتنا کہہ کر جان چھڑا لی جاتی ہے کہ یہ چیز ہماری سمجھ میں نہیں آتی یا اس پر یہ یہ عقلی اعتراضات وارد ہوتے ہیں !!
یہ رویہ موجودہ دور میں کس فکر کی غمازی کہلایا جائے؟ کیا یہ فن حدیث کی ناقدری نہیں؟ کیا ہم غیروں کے اس قدر مطیع و فرمانبردار ہو گئے ہیں کہ اپنے اسلاف کے علمی ذخیرے سے ہیرے جواہرات کو ڈھونڈ نکالنا ہمارے نزدیک اب محض کار زیاں قرار پا گیا ہے؟
کہیں اقبال نے اسی کا رونا تو نہیں رویا ۔۔۔۔۔؟؟
تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
آخر میں ۔۔۔ مکی بھائی سے ایک مطالبہ یہ کرنے کا سوچا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ مگر پھر خیال آ گیا کہ اگر مکی نے کھل کر وضاحت کر دی (جو کہ خیر سے ناممکن بات ہے) تو پھر ان کی ساری "مہم" ٹائیں ٹائیں فش ہو کر رہ جائے گی ۔۔۔۔ لہذا جانے دیجیے۔
اچھا ریفرنس ہے ۔ ہے لیکن قارئین کی دلچسپی کے لئے پرویز کی کتاب " مقام حدیث" کا لنک بھی دے دیتے تو قارئین زیادہ بہتر طور پر نستفید ہو سکتے تھے ۔
ReplyDeleteجس گورکھ دھندے کے ماننے والوں کی خاور هنسی اراتا هے اور
ReplyDeleteطنز کرتا هے
مکی صاحب اس گورکھدھندے پر تنقید کرتے هیں
ان کام بڑا علمی هے
جزاک اللہ
ReplyDeleteمکی صاحب کی بات یا لکھ کم فہم کو سمجھ نہیں آ تا ۔
لوگوں بھٹکنے کا خطرہ ہے۔
صرف اس بات پر ان سے اختلاف ہے۔
آپ کی کاوش لائقِ تحسين ہے ۔
ReplyDeleteعِلم اپنی جگہ ليکن ميرا تجربہ ہے کہ اپنی عقل کے بل بوتے پر حديث يا دين کی مخالفت کرنے والے اپنے قاری يا سامع سے توقع رکھتے ہيں کہ وہ تحمل اختيار کرے ليکن جب قاری يا سامع اُنہيں جھٹلائے تو ذاتيات پر اُتر آاتے ہيں ۔ اور يہی اُن کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہوتا ہے ۔ شايد آپ کو ياد ہو گا کہ ميں نے اُردو فورم سے کنارہ کشی کيوں اختيار کی تھی ۔ اسی طرح کا ايک اور واقعہ بعد ميں بھی پيش آيا تھا
ديگر حديث کے منکرين کے متعلق مجھے آج تک واضح نہيں ہو سکا کہ وہ حديث کو نہ مانتے ہوئے واجب شعائر اسلام کس طرح ادا کرتے ہيں ۔ نماز ہی کو ليجئے ۔ اوقات کا تعيّن ۔ ادائيگی کا طريقہ ۔ اس ميں کيا پڑھا جائے ۔ يہ سب حديث سے ہی معلوم ہوتا ہے ۔ پھر اگر حديث کو مشکوک بنايا جائے باوجوديکہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے بار بار رسول اللہ سيّدنا محمد صلی اللہ عليہ و آلہ و سلّم کی اطاعت کا حکم ديا ہے تو ہر آدمی اپنے ڈھنگ سے نماز پڑھنے لگ جائے گا ۔ نتيجہ ؟ ؟ ؟
لگتا ہے اصولِ تنقید کا دوبارہ سے مطالعہ کرنا پڑے گا، اُس معمولی سی تحریر کو تحقیق کہہ کر آپ نے گویا ذرہ نوازی ہی کی ہے :)
ReplyDeleteخاکسار کو درخورِ اعتناء سمجھنے کا شکریہ :)
بہت شکریہ
ReplyDeleteمکی نے فان لم تفعلو ولن تفعلو والے قرآنی چلینج کے جواب میں بزعم خود جو دو سورتیں بنا کر دعوی کیا ہے کہ وہ بھی ایسا کر سکتا اس کے بعد بھی آپ اس کی مذمت نہیں کریں گے؟
ReplyDeleteتُف ہے ایسی دوستی پر،
ڈاکٹر صاحب آپکا کیا ہوا تبصرہ میری طرف سے بھی سمجھا جائے ۔۔۔۔۔ اور اس میں ایک ہزار ایک تف کا اضافہ کر لیا جائے ۔۔۔۔۔۔ کہ دوستی اللہ اسکے رسول صلی علیہ وسلم سے بڑھ کے ہے
Deleteکمال ہے بھائی ۔ میرے مراسلے میں دوستی کا اظہار کہاں سے نکال لے بیٹھے آپ لوگ؟
Deleteجبکہ میرا ایک جملہ یوں بھی رہا ہے : "اس سبب ہمارے علاوہ کچھ مزید اذہان میں مکی صاحب کی اس 'مہم' سے متعلق شکوک و شبہات کا پیدا ہونا ۔۔۔" ۔۔
اور یہ جو ناچیز نے رد فتنہ انکار حدیث کے ضمن میں اتنی ساری کتب کے روابط فراہم کیے ہیں ۔۔۔ اسے کیا کہا جائے گا؟
مجھے اپنے بزرگوں اور اساتذہ سے تعلیم تو بس یہی ملی ہے کہ فرد کی مذمت کرنے سے زیادہ بہتر کام یہ ہے کہ ان افکار و نظریات کا توڑ کیا جائے جن سے انتشار و گمراہی پھیلتی ہو۔
آپ کا کیا خیال ہے ہم سب کی مکی سے کوئی ذاتی دشمنی ہے؟
Deleteآپ کا کیا خیال ہے اس کے نظریات بارے آپ سے پہلے کسی نے کوشش نہ کہ ہوگی؟
بہر حال مجھے آپ کے مودبانہ طریقے سے شک ہوا، کیونکہ اردو محفل میں بھی آپ نے اتنے مودبانہ طریقے سے کسی سے اختلاف نہیں کیا۔
دیکھیں اگر مقصد مواد کو اردو میں فراہم کرنا ہوتا یا اُسکے جواب کو لوگوں تک پہنچانے کی سعی ہوتا تو اسکے اور بھی بہت طریقے موجود ہیں ، وہ اعتراض کو تفصیلی طور پر بیان کر کے اُسکا جواب بھی دے سکتے ہیں ۔ پھر اعتراض کو معترضین کے انداز میں بیان کرنا چہ معنی دارد ؟؟ اور یہ ہی نہیں پھر اُسکا دفاع بھی کرنا ۔۔۔ دال میں کچھ کالا کالا تو ضرور ہے ۔۔۔ کیونکہ محقیقن کا یہ انداز نہیں ہوتا ۔۔۔
ReplyDeleteآپ کی باتوں سے اتفاق ہے۔
Deleteغالباً احباب نے غور نہیں کیا کہ میں نے خود اس "مہم" سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
باذوق صاحب شاید رحمان بھی راضی ، شیطان کی خوش والی پالیسی پر عمل کررہے ہیں ۔
ReplyDeleteعجیب بات ہے جناب یہ خیال تو کسی بھی عقل والے کے ذہن میں نہیں آیا کہ کہ مکی کا مقصد محض اسلام اور قرآن کے خلاف مستشرقین اور ملحدین کی کتابوں میں کی گئی بکواسات اور گالیوں کو ایک جگہ جمع کرکے اچار ڈالنا ہے۔ حضور اگر انکا یہی مقصد ہے اور یہ خلاف اسلام بھی نہیں تو آپ بھی اس سلسلسلے میں انکی مدد فرمائیں ، دوستی کا حق پورا ادا کریں۔
باذوق صاحب اگر آپ اس ملحد شخص کی تعریفیں کرکے اس کو راہ راست پر لانے کا سوچ رہے ہیں تو خدارا اپنی اس حکمت میں کسی حد تک جائیں ، حقائق کے خلاف بات نہ کریں ، اگر محض دوستی کے پاس میں اسکا دفاع کیا ہے اور یہ تعریفانہ انداز تحریر اپنا یا ہے تو آپ کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
بنیاد پرست بھائی صاحب۔ میں آپ کے بلاگ کی تحریروں کا شائق ہوں اور کچھ تحریروں کے حوالے میں نے کچھ فورمز پر بھی دئے ہیں۔ تبلیغ دین کے ضمن میں جتنی کچھ محنت آپ کر رہے ہیں ، اللہ اس پر آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
Deleteجہاں تک مکی کا معاملہ ہے ، نہ ان سے میری ایسی کوئی دوستی ہے اور نہ کہیں میں نے ان کی موجودہ تحاریر کو "موافق اسلام" قرار دینے کی جراءت ہی کی ہے۔ بلکہ کچھ تحریریں علمائے کرام تک پہنچائی بھی ہیں تاکہ ان کا رد دینی مجلات میں شائع کیا جائے۔
رد فتنہ انکار حدیث کے ضمن میں ناچیز کی کوششیں دیکھنا ہوں تو کچھ اردو فورمز پر گذشتہ 8 تا 10 سالہ پرانی تحریروں کا مطالعہ فرمائیں ، ان شاءاللہ آپ کو میرے متعلق جو اشکالات ہیں ، دور ہو جائیں گے۔
جو اصحاب انکار حدیث کے موضوع پر مزید پڑھنا چاہتے ہیں ان کی دلچسپی کے لیئے چوہدری غلام احمد پرویز کی کتاب "مقام حدیث " کا لنک یہ ہے
ReplyDeletehttp://www.filefactory.com/file/c256316/n/MaqameHadith.pdf
اس بات کو مکی جلد از جلد کلئیر کردے تاکہ اشکال ختم ہوجائے۔
Deleteویسے بلاگ پر کہیں بھی مکی نے نہیں لکھا کہ وہ اقتباس لے رہا ہے۔
تہذیب حاضر نے چاہے جو آزادی دی ہو ، اسلام نے کبھی آپ کو ایسی آزادی نہیں دی۔
آپ کو کسی کا مذہب پسند نہیں تو نہ صحیح مگر اس کا مذاق نہ اڑائیں اسلام ، اس کے رسول اور صحابہ کرام سے ہمیں ہماری جان سے زیادہ محبت ہے۔
موجودہ تحریریں اگر تحقیق کے لیے لگائے ہیں تو یہ طریقہ صحیح نہیں بلکہ دل آزاری کا سبب ہے۔
مکی کی اس مذموم حرکت کوفساد کا ذریعہ سمجھا جا ئے گا۔
اجنبی بھائی ، جو چیز میں بین السطور میں کہنا چاہتا تھا وہ آپ نے واضح الفاظ میں لکھ دیا ہے۔
Deleteعلامہ اقبال نے یہ مصرع بطور طنز ہی استعمال کیا تھا اور اسی طرح راقم نے بھی علامہ کی تقلید کی ہے۔
محمد ریاض شاہد صاحب یہ آپکا دیا ہوا لنک تو وائرس شو کررہا ہے کیا آپ اس کتاب کا کوئی دوسرا لنک فراہم کرسکتے ہیں
Deleteبھائی جی باقی باتوں پر تو میں آپ سے بعد میں بحث کروں گا،پہلے تو آپ یہ بتائیں کہ یہ لنک نمبر 7 اور 8 تو ایک ہی کتاب ہیں تو پھر انہیں دو الگ الگ لنکس میں کیوں رکھا ہے؟
ReplyDeleteدوسرے ایم ڈی نے مکی کے بلاگ پر ایک سوال پوچھا ہے مجھے بھی اس کا جواب چاہیئے کہ یہ چروں خلفائے راشدین کسی حدیث کے راوی کیوں نہیں ہیں؟
امید ہے کہ جواب ضرور ملے گا اور دلیل کے ساتھ ملے گا!
معذرت،
ReplyDeleteچاروں خلفائے راشدین
کمال ہے میرے سوال کا کوئی جواب ہی نہیں؟
ReplyDeleteکیا یہ سوال بہت مشکل تھا؟
اچھا کم از کم یہ تو بتا دیں کہ جنگ جمل اورجنگ صفین کے بارے میں جناب کی کیا رائے ہے؟
آپ کے سوال کے جواب میں ایک علیحدہ پوسٹ لکھنے کا ارادہ ہے ان شاءاللہ
Deleteتب تک انتظار کی زحمت اٹھا لیجیے گا۔ معذرت خواہ ہوں
حدیث کو قُرآن کی شرح کہنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اگر حدیث قُرآن کی شرح ہو تی تو / احادیث کی کُتب کو بھی قُرآن کے ساتھ ساتھ مرتب ہوجانا چاہیئے تھا/ دورخلافت میں مرتب نہیں ہوئیں دور صحابہ میں بھی کسی نے احادیث مرتب نہیں کیں دور تابعین میں بھی کسی نے مرتب نہیں کیںاورنہ ہی تبع تابعین کے دور میں مرتب ہوئیں ۔بعد میں بھی کسی عربی کو قُرآن کی شرح (احادیث) کومرتب کرنے کا خیال نہیں آیا عرصہ 200 سال بعد ایرانی اماموں کو خیال آتا ہے کہ حدیثوں کو مرتب کیا جائے ۔ پھر انہوں نے عرب علاقوں کے قریہ قریہ گھوم گھوم کر 200 سالہ پرانی یاد داشتیں جمع کیں ۔ جو امام بخاری ، امام مسلم ،امام ترمزی ، امام ابوداؤد ، امام ابنِ ماجہ ، اور امام نسائی نے مرتب کیں ۔ ان 6 اماموں کو صحاح ستّہ بھی کہا جاتا ہے ۔اہل تشیع ان حدیثوں کو نہیں مانتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی حدیثیں الگ مرتب کیں ہیں جنہیں سُنی حضرات نہیں مانتے ہیں ۔
ReplyDeletehttp://universe-zeeno.blogspot.com/2011/05/blog-post_31.html
آپ کے اس تبصرے میں جتنے بھی سوال پوشیدہ ہیں ، ان سب کے جواب ترتیب وار ایک دو کتب میں نہیں ، ہزارہا کتب میں لاتعداد بار دئے جا چکے ہیں۔ چند کتب کے ڈاؤن لوڈ لنک تو میں دے چکا ہوں۔
Deleteاگر آپ انہیں پڑھنے سے خوف کھاتے ہیں تو اس کا علاج میرے پاس نہیں برادر۔
عبداللہ صاحب، تھوڑا سا وقت نکال کر یہ تحریر بھی ضرور پڑھئے گا ۔۔۔
Deleteخلاف قرآن روایات کا فلسفہ: تحقیق و جائزہ
بھائی جی میری تو چھوڑیں میں تو پہلے بھی بہت کچھ پڑھ چکا ہوں اور اب بھی پڑھ رہا ہوں،آپ ان لوگوں کے لیئے جواب عنایت فرمادیں جنہوں نے آپکی بتائی ہوئی ہزاروں کتابیں نہیں پڑھیں اور ان کے ذہنوں میں یہی سوالات کلبلا تے رہتے ہیں،
ReplyDeleteکم سے کم آپکے اسلاف کا آپ پر اتنا حق تو ہے۔۔۔۔۔!
:)
امید ہے اگلی بار جواب ملے گاٹالا نہیں جائے گا!
:)
آپکا دیا ہوا لنک سرسری پڑھ لیا ہے فرصت ملتے ہی جواب لکھنے کی کوشش کروں گا انشاءاللہ!
ReplyDelete